Are you looking for Romantic Urdu Poetries to freshen up your mood? Do you want to read the writings of Urdu Poet Amir Ameer?
Yes! Hopefully, your search will end here.
Amir Ameer is Urdu Poet who writes many beautiful Urdu poetries and Ghazals.
Sadipoetry.com’s team is presenting a beautiful Urdu Poetry “ Ye Laal Dibiya M Jo Hai Wo Muh Dikhai Padi Rahegi ” by talented Urdu Poet Amir Ameer.
In this Urdu Poetry, you can feel the pain and beauty of love simultaneously. Not every poet can present emotion the way Amir Ameer has presented in this Urdu Poetry.
So. Let’s begin reading this gorgeous Urdu Poetry written by Amir Ameer.
یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی
یہ لال ڈبیا میں جو پڑی ہے وہ منہ دکھائی پڑی رہے گی
جو میں بھی روٹھا تو صبح تک تو سجی سجائی پڑی رہے گی
نہ تو نے پہنے جو اپنے ہاتھوں میں میری ان انگلیوں کے کنگن
تو سوچ لے کتنی سونی سونی تری کلائی پڑی رہے گی
ہمارے گھر سے یوں بھاگ جانے پہ کیا بنے گا میں سوچتا ہوں
محلے بھر میں کئی مہینوں تلک دہائی پڑی رہے گی
جہاں پہ کپ کے کنارے پر ایک لپ اسٹک کا نشان ہوگا
وہیں پہ اک دو قدم کی دوری پہ ایک ٹائی پڑی رہے گی
ہر ایک کھانے سے پہلے جھگڑا کھلائے گا کون پہلے لقمہ
ہمارے گھر میں تو ایسی باتوں سے ہی لڑائی پڑی رہے گی
اور اب مٹھائی کی کیا ضرورت میں تجھ سے مل جل کے جا رہا ہوں
مگر ہے افسوس تیرے ہاتھوں کی رس ملائی پڑی رہے گی
مجھے تو آفس کے آٹھ گھنٹوں سے ہول آتا ہے سوچ کر یہ
ہمارے مابین روز برسوں کی یہ جدائی پڑی رہے گی
جو میری مانو تو میرے آفس میں کوئی مرضی کی جاب کر لو
کہ ہم نے کیا کام وام کرنا ہے کاروائی پڑی رہے گی
ہمارے سپنے کچھ اس طرح سے جگائے رکھیں گے رات ساری
کہ دن چڑھے تک تو میری باہوں میں کسمسائی پڑی رہے گی
اس ایک بستر پہ آج کوئی نئی کہانی جنم نہ لے لے
اگر یوں ہی اس پہ سلوٹوں سے بھری رضائی پڑی رہے گی
مری محبت کے تین درجے ہیں سہل مشکل یا غیر ممکن
تو ایک حصہ ہی جھیل پائے گی دو تہائی پڑی رہے گی
بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا
بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا
محبت کا تماشائی مجھے اچھا نہیں لگتا
وہ جب بچھڑے تھے ہم تو یاد ہے گرمی کی چھٹیاں تھیں
تبھی سے ماہ جولائی مجھے اچھا نہیں لگتا
وہ شرماتی ہے اتنا کہ ہمیشہ اس کی باتوں کا
قریباً ایک چوتھائی مجھے اچھا نہیں لگتا
نہ جانے اتنی کڑواہٹ کہاں سے آ گئی مجھ میں
کرے جو میری اچھائی مجھے اچھا نہیں لگتا
مرے دشمن کو اتنی فوقیت تو ہے بہر صورت
کہ تو ہے اس کی ہمسائی مجھے اچھا نہیں لگتا
نہ اتنی داد دو جس میں مری آواز دب جائے
کرے جو یوں پذیرائی مجھے اچھا نہیں لگتا
تری خاطر نظر انداز کرتا ہوں اسے ورنہ
وہ جو ہے نا ترا بھائی مجھے اچھا نہیں لگتا
Conclusion
Amir Ameer was born in the year 1987 and writes many heart-touching Urdu Poetries and Ghazals. In future, hopefully, we will read more impressive Urdu Poetries and Ghazals from Amir Ameer.
As you have finished reading the Urdu Poetry “Ye Laal Dibiya M Jo Hai Wo Muh Dikhai Padi Rahegi” by Amir Ameer.
Tell us your thoughts about his Urdu Poetry and also share your favourite with your feedback in the comment section.
Do share this Urdu Shayari Post with all your known people who like to read Romantic Urdu Poetries.