November 22, 2024
Chicago 12, Melborne City, USA
Urdu Ghazal

Urdu Ghazal by Ahmed Faraz – Suna Hai Log Use Aankh Bhar Ke Dekhte Hain

Ahmed Faraz was a Pakistani Poet who gave us many beautiful Urdu Poetries and Ghazals

Urdu Ghazal is one of the most popular forms of Poetry. It is known for the expression of multiple emotions beautifully.

Urdu Poets gorgeously give wordings to feelings like romance, love, betrayal and sadness through Urdu Ghazals.

You can see the use of Urdu Ghazals extensively in Hindi movies and songs. People across the globe love to hear this creative form of poetry.

In this post, Sadipoetry.com is sharing the collection of a beautiful Urdu Ghazal written by Ahmed Faraz.

So, let’s start reading this Urdu Ghazal.

سنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
تو اس کے شہر میں کچھ دن تھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
تو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
تو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بامِ فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے حشر ہیں اس کی غزل سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیاہ چشمکی قیامت ہے
تو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبین اُس کی جو صدا دِل ہیں اُسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
سنا ہے جب سے ہمائل ہیں اس کی گردن میں مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے چشمِ تصوُر سے دشتِ امکان میں پلنگ زاویہ اُس کی کمر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اُس کے بدن کی تراش ایسی ہے کہ پھول اپنی قبائۓ کتر کے دیکھتے ہیں
وہ سروقد ہے مگر بے گلِ مُراد نہیں کہ اُس شجر پہ شگُفۓ سمر کے دیکھتے ہیں
بس اک نِگاہ سے لُٹتا ہے قافلہ دِل کا سو رہ رواںِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اُس کے شبستان سے مُتصِل ہے بہشت مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
رکے تو گردِشیں اُس کا تواف کرتی ہیں چلے تو اُس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کِسے نصیب کی بے پیرہن اُسے دیکھے کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی، سب مبالغے ہی سہی اگر وہ خواب ہے، تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
اب اُس کے شہر میں ٹھہریں کی کچھ کر جائیں ‘فراز’ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
آ، پھر سے مجھے چھوڑ کر جانے کے لئے آ
کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھے منانے کے لئے آ
پہلے سے مراسم نہ صحی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے لئے آ
کس کس کو بتائیں جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لئے آ
ایک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں، مجھے رلانے کے لئے آ
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں اُمّیدیں
یہ آخری شامیں بھی بُجھانے کے لئے آ

Conclusion

Ghazal has a wide history. It originated in the 7th century in Arabia and now this form of poetry is widely popular and well-spread across the world.

We presented one beautiful Urdu Ghazal by Ahmed Faraz Shab “Aankh Bhar Ke Dekhte Hai” with you in this post.

As this post is about to end and you have completed reading this Urdu Ghazal by Ahmed Faraz.

So, share your thoughts about this Urdu Ghazal in the comment section along with your favourite part of this Ghazal,

Also, share this post with your friends and family who like to read Ahmed Faraz’s writings.