November 21, 2024
Chicago 12, Melborne City, USA
Urdu Poetry

Hafeez Jalandhari Poetry Collection In Urdu

The famous Urdu Poet, Hafeez Jalandhari was a celebrated Urdu Poet who had great command over the Urdu language and gave us many beautiful Urdu Poetries.

He was born in undivided India in 1900 and died in Pakistan in the year 1982.

Hafeez Jalandhari was the writer who wrote the National Anthem of Pakistan and Azad Kashmir.

In this post, Sadipoetry.com’s team is sharing with you the collection of Hafeez Jalandhari’s beautiful Urdu Poetry “Yeh Mulaqat Mulaqat Nahi Hoti Hai ”.

So, let’s begin reading this Urdu Poetry written by Pakistan’s one of the most celebrated Urdu Poets “Hafeez Jalandhari”.

یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے

یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے
بات ہوتی ہے مگر بات نہیں ہوتی ہے
باریابی کا برا ہو کہ اب ان کے در پر
اگلے وقتوں کی مدارات نہیں ہوتی ہے
غم تو گھنگھور گھٹاؤں کی طرح اٹھتے ہیں
ضبط کا دشت ہے برسات نہیں ہوتی ہے
یہ مرا تجربہ ہے حسن کوئی چال چلے
بازیٔ عشق کبھی مات نہیں ہوتی ہے
وصل ہے نام ہم آہنگی و یک رنگی کا
وصل میں کوئی بری بات نہیں ہوتی ہے
ہجر تنہائی ہے سورج ہے سوا نیزے پر
دن ہی رہتا ہے یہاں رات نہیں ہوتی ہے
ضبط گریہ کبھی کرتا ہوں تو فرماتے ہیں
آج کیا بات ہے برسات نہیں ہوتی ہے
مجھے اللہ کی قسم شعر میں تحسین بتاں
میں جو کرتا ہوں میری ذات نہیں ہوتی ہے
فکر تخلیق سخن مسند راحت پہ حفیظ
باعث کشف و کرامات نہیں ہوتی ہے

زندگی کا لطف بھی آ جائے گا

زندگی کا لطف بھی آ جائے گا
زندگانی ہے تو دیکھا جائے گا
جس طرح لکڑی کو کھا جاتا ہے گھن
رفتہ رفتہ غم مجھے کھا جائے گا
حشر کے دن میری چپ کا ماجرا
کچھ نہ کچھ تم سے بھی پوچھا جائے گا
مسکرا کر منہ چڑا کر گھور کر
جا رہے ہو خیر دیکھا جائے گا
کر دیا ہے تم نے دل کو مطمئن
دیکھ لینا سخت گھبرا جائے گا
حضرت دل کام سے جاؤں گا میں
دل لگی میں آپ کا کیا جائے گا
دوستوں کی بے وفائی پر حفیظؔ
صبر کرنا بھی مجھے آ جائے گا

یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے

یہ اور دور ہے اب اور کچھ نہ فرمائے
مگر حفیظؔ کو یہ بات کون سمجھائے
وفا کا جوش تو کرتا چلا گیا مدہوش
قدم قدم پہ مجھے دوست ہوش میں لائے
پری رخوں کی زباں سے کلام سن کے مرا
بہت سے لوگ مری شکل دیکھنے آئے
بہشت میں بھی ملا ہے مجھے عذاب شدید
یہاں بھی مولوی صاحب ہیں میرے ہمسائے
عذاب قبر سے بد تر سہی حیات حفیظؔ
یہ جبر ہے تو بجز صبر کیا کیا جائے

وہ قافلہ آرام طلب ہو بھی تو کیا ہو

وہ قافلہ آرام طلب ہو بھی تو کیا ہو
آواز نفس ہی جسے آواز درا ہو
خاموش ہو کیوں درد محبت کے گواہو
دعوے کو نباہو مرے نالو مری آہو
ہر روز جو سمجھانے چلے آتے ہو ناصح
میں پوچھتا ہوں تم مجھے سمجھے ہوئے کیا ہو
اس دار بقا میں مری صورت کوئی دیکھے
اک دم کا بھروسا ہے جو اک دم میں فنا ہو
مجھ کو نہ سنا خضر و سکندر کے فسانے
میرے لیے یکساں ہے فنا ہو کہ بقا ہو

وہ ابر جو مے خوار کی تربت پہ نہ برسے

وہ ابر جو مے خوار کی تربت پہ نہ برسے
کہہ دو کہ خدارا کبھی گزرے نہ ادھر سے
اتنا تو ہوا آہ شب غم کے اثر سے
فطرت کا جگر پھوٹ بہا چشم سحر سے
امید نے بھی یاس کے مردوں کو پکارا
آئی کوئی آواز نہ دل سے نہ جگر سے
ناصح کو بلاؤ مرا ایمان سنبھالے
پھر دیکھ لیا اس نے اسی ایک نظر سے
خورشید قیامت کی ادا دیکھ رہا ہوں
ملتی ہوئی صورت ہے مرے داغ جگر سے
ایک ایک قدم پر ہے جہاں خندۂ تقدیر
تدبیر گزرتی ہے اسی راہ گزر سے
اے خندۂ گلشن یہ ہے انجام شب عیش
گل روتے ہیں نہ منہ ڈھانپ کے دامان سحر سے
کچھ شان کریمی نے اس انداز سے تولا
بھاری ہی رہا دیدۂ تر دامن تر سے
خطرے میں ہیں کچھ دن سے حفیظؔ اہل دو عالم
ہر شب میرے نالوں کی لڑائی ہے اثر سے

Conclusion

Hafeez Jalandhari presented the merger of inspiration and soulfulness through his Urdu Poetries. The belief in Allah is also presented in some of his Urdu Poetries.

Apart from Romantic Urdu Shayaris, he wrote Urdu Poetries about social and political issues and addressed the issues which were affecting the public’s life.

Hafeez Jalandhari had a unique style of writing, he comfortably presented complex emotions and situations in his Urdu Poetry.

A Poet with a great command over language can do this.

As in this post, you have completed reading the Urdu Poetry “Yeh Mulaqat Mulaqat Nahi Hoti Hai” by Hafeez Jalandhari.

Share your thoughts about this Urdu Poetry in the comment section and let us know your thoughts about Hafeez Jalandhari’s work.